خبریں‏تبصرہ و پریس جائزہTop

امارت اسلامیہ ملکی مفادات کے تناظر میں افغانستان کی داخلہ و خارجہ سیاست کو سنبھالنے میں کامیاب ہے۔

 

کابل (بی این اے تبصرہ) کل بروز اتوار پاکستان کی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان امارت اسلامیہ افغانستان اور افغان حکومت کے سیاسی مہمان کے طور پر تشریف لائے اور افغانوں نے اپنی روایتی مہمان نوازی کے جذبے سے پاکستانی مہمان کا استقبال کیا۔
مولانا فضل الرحمان کو خصوصی پروٹوکول کے ساتھ کابل ایئرپورٹ سے منزل مقصود لایا گیا اور یہاں ان کی امارت اسلامیہ کے مختلف رہنماؤں سے ملاقات ہوئی اور ان کا خیر مقدم کیا گیا۔
اگرچہ حال ہی میں مہاجرین جیسے مسائل کی وجہ سے کابل اور اسلام آباد کے تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں لیکن امارت اسلامیہ کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے پاکستان میں سیاسی کردار سے توقع ہے کہ ان کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فائدہ ہوگا۔
بعض شر پسند حلقے ان سیاست دانوں کی افغانستان آمد کے بارے میں منفی سوچ رکھتے ہیں اور اسے افغانستان کے لیے اچھا دورہ نہیں سمجھتے، انہیں آگاہ ہونا چاہیے کہ سب سے پہلے تو افغانستان میں ایک طاقتور اور سمجھدار حکومت موجود ہے، جو دوسروں کے مقابلے میں اچھی طرح جانتی ہے کہ اپنے پڑوسیوں، خطے اور باقی دنیا کے ممالک کے ساتھ کس طرح پیش آنا ہے۔
دوسری طرف ان سیاست دانوں کی افغانستان آمد بھی انہیں شرپسند عناصر کے اس قیاس کو غلط ثابت کرتی ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان میں رسمی اور سیاسی جواز نہیں رکھتی اور دنیا کے ممالک اس کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کررہے۔
پچھلے ڈھائی سالوں میں کئی ممالک کے سیاست دان اور حکام کابل آئے اور امارت اسلامیہ کے عہدیداروں سے باضابطہ بات چیت کی۔
حال ہی میں ایرانی سفیر اور خصوصی نمائندے نے مولوی عبدالکبیر سے ملاقات میں تہران اور کابل کے درمیان تعاون اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی توسیع پر زور دیا۔
ایرانی نمائندے حسن کاظمی قمی نے بعض عناصر کی اس سازش کو ناکام بنا دیا جس سے کابل اور تہران کے تعلقات کو نقصان پہنچ رہا تھا۔
قمی نے کہا کہ شرپسندوں کی سازشیں دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان نہیں پہنچائیں گی۔
یہ امارت اسلامیہ کے ساتھ دنیا کے تعامل کی ایک اور بڑی نشانی ہے اور یہ گراؤنڈ امارت اسلامیہ کے سیاست دانوں نے فراہم کیا ہے جو افغانستان کی ملکی اور غیر ملکی سیاست کو ملکی مفاد میں سنبھالنے میں کامیاب رہی ہے۔

Show More

Related Articles

Back to top button