خبریں‏دنیاTop

امریکہ امارت اسلامیہ کو تنہا نہیں کر سکا: امریکی جریدہ فارن افیئرز

 

کابل (بی این اے) امریکی جریدے "فارن افیئرز” نے افغانستان میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کےبعد امارت اسلامیہ کو تنہا کرنے کی امریکہ کی کوششوں کو ناکام قرار دیا ہے۔
امریکی "کونسل آن فارن ریلیشنز” تھنک ٹینک سے وابستہ "فارن افیئرز” میگزین نے ایک تجزیے میں امارت اسلامیہ کو افغانستان میں تنہا کرنے کی امریکی کوششوں کو ناکام قرار دیا ہے۔
اس تجزیاتی مضمون میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ امریکہ نے گزشتہ دو سالوں کے دوران کوشش کی کہ امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے کرنے سے گریز کیا جائے بلکہ اس سلسلے میں بین الاقوامی اتفاق رائے کو بھی برقرار رکھا جائے۔
فارین افیئرز نے مزید کہا: بائیڈن حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ سفارتی تنہائی کے ہتھیار کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ امارت اسلامیہ کو تین اہم شعبوں میں اپنا طرز عمل بہتر بنانے کی ترغیب دی جائے: انسانی حقوق کا احترام، خاص طور پر خواتین کے حقوق، افغانستان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کا خاتمہ اور ایک زیادہ جامع گورننس ڈھانچے کا قیام جو افغانستان کے متنوع نسلی، مذہبی اور قبائلی معاشرے کی عکاسی کرے۔
فارین افیئرز نے اس نقطہ نظر کو غیر موثر سمجھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ ڈھائی سالوں میں امارت اسلامیہ نے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں کی ہیں، جریدے نے کابل میں 18 غیر ملکی سفارت خانوں کی میزبانی اور اس سے زیادہ کی فعال موجودگی کا ذکر کیا، ملک سے باہر افغان سفارت خانوں اور سیاسی اداروں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔
جریدے نے لکھا ہے: امارت اسلامیہ کے قائدین نے خطے کے مختلف ممالک بشمول آذربائیجان جیسے دور دراز کے ممالک کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات مسلسل بڑھائے ہیں۔ یہاں تک کہ ہندوستان (ایک علاقائی طاقت جو کہ امارت اسلامیہ کے اقتدار میں آنے کے سب سے زیادہ خلاف رہی ہے) نے 2022 میں کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولا اور 2023 میں امارت اسلامیہ نے نئی دہلی میں افغان سفارت خانے کے معاملات سنبھال لیے۔
امریکن کونسل برائے خارجہ تعلقات کے تھنک ٹینک سے وابستہ اشاعت نے یہ بھی کہا ہے کہ: امارت اسلامیہ کی سفارتی تنہائی پر اتفاق رائے سے محروم ہونا واشنگٹن اور اس کے شراکت داروں کے لیے اہم سوالات جنم دیتا ہے۔ تسلیم نہ کرنا اب ایک درست جبر کا آلہ نہیں رہا اور امریکہ کو امارت اسلامیہ کے حوالے سے اپنی حکمت عملی تبدیل کرنی ہوگی۔
فارن افیئر نے مزید کہا کہ جس وقت بائیڈن انتظامیہ امارت اسلامیہ کے بارے میں اپنے نقطہ نظر پر بین الاقوامی اتفاق رائے برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی تھی، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوٹیرس دوحہ میں افغانستان کے لیے دوسری میٹنگ کے انتظامات کر رہے تھے تاکہ افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی تعلقات کے لیے ایک مربوط اور اجتماعی نقطہ نظر پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ دوحہ سربراہی اجلاس سے چند ہفتے قبل شی جن پنگ کے بیجنگ میں امارت اسلامیہ کے سفیر کا باضابطہ استقبال کرنے کے فیصلے نے ان کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا اور کابل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی عالمی مخالفت کو نمایاں طور پر ختم کر دیا۔

Show More

Related Articles

Back to top button