خبریں‏معاشرہTop

کابل، آزادی اقصیٰ کے رہبر اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے موقع پر قرآن پاک کی تلاوت اور دعا کی تقریب کا انعقاد

 

کابل (بی این اے) اقصیٰ کی آزادی کے سرکردہ اور معروف رہنما اسماعیل ہنیہ تقبل اللہ کی شہادت کی مناسبت سے افغانستان کے مومن اور دیندار عوام کی طرف سے فلسطین کے مجاہدین کے ساتھ ان کے غم میں شریک ہونے کے لیے آج کابل شہر کی جامع مسجد عیدگاہ میں تلاوت و دعا کی تقریب منعقد ہوئی۔
اس تقریب میں امارت اسلامیہ افغانستان کے عمائدین و عہدیداران، علماء کرام اور ہزاروں شہریوں اور مجاہدین نے شرکت کی۔ امام محمد شیبانی مدرسہ کے سربراہ شیخ فضل اللہ نوری نے کہا کہ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے اور دنیا غزہ پر جمع ہو کر فلسطینیوں کے خلاف انسانیت کے خلاف مختلف جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے اور صہیونی غاصبوں کے جرائم کو دیکھ رہی ہے۔
شیخ نوری نے مزید کہا کہ تاریخ لکھے گی کہ عرب دنیا اور بعض اسلامی ممالک تمام تر وسائل کے باوجود فلسطینی حریت پسندوں کی حمایت نہیں کی۔ انہوں نے مجاہدین کے سامنے اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں پر مغربی اور صہیونی حکومت کے مظالم اور جرائم پر خاموش ہیں۔
ان کا کہنا تھا اگرچہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے ہر مسلمان کا دل زخمی ہے لیکن اس واقعے نے پوری دنیا میں مسلم بیداری کی لہر زندہ کر دی ہے۔
علاوہ ازیں کابل شہر کی عبدالرحمن جامع مسجد کے خطیب مفتی محمود ذکری نے کہا کہ صہیونی غاصبوں کے ہاتھوں اسماعیل ہنیہ کی شہادت تمام مسلمانوں کے لیے باعث فخر ہے اور اس سے اہل اسلام کے درمیان اتحاد اور طاقت آئے گی۔
کابل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر سید روضت اللہ مجید نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کے بہادر مسلمانوں بالخصوص حماس کی جہادی تحریک نے دکھا دیا کہ بیت المقدس کو آزاد کرانے کا واحد راستہ جہاد ہے اور جہاد اور قربانیوں سے صہیونی غاصبوں کا خاتمہ ممکن ہوگا۔
دیگر مقررین نے بھی مسلمانوں کے لیے مسجد اقصیٰ کی اہمیت کو بیان کیا۔ انہوں نے فلسطینیوں کی صالح جدوجہد اور قربانیوں کو سراہتے ہوئے دنیا کے تمام مسلمانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوں اور فلسطین کو صہیونی قبضے سے آزاد کرانے کے لیے اپنا اسلامی اور انسانی فریضہ ادا کریں۔
تقریب کے آخر میں حماس جہادی تحریک کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند کا تعزیتی پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ: ایران کے دارالحکومت میں اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت کو صہیونی حکومت نے ایک حکومت کے مہمان اور حماس کے رہنما کے طور پر نشانہ بنایا ہے۔ بیرن ملک مہمان فرد کو نشانہ بنانا ایک سنگین اقدام ہے۔ یہ تمام مروجہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ دشمن جاری جنگ میں کسی اصول کا احترام نہیں کرتا۔

Show More

Related Articles

Back to top button